سعید سادھو … میں کیونکر نظم کہتا ہوں

"میں کیونکر نظم کہتا ہوں” غزل پابند کرتی ہے مجھے بس نظم ہی آزاد رکھتی ہے کسی پیچیدہ جُوڑے میں اُڑس لینا گُلابوں کا مجھے اچھا تو لگتا ہے کھُلے بالوں کا لہرانا مکمل نظم جیسا ہے ۔۔۔ میں چڑیا گھر میں سارے جانور تو دیکھ لیتا ہوں مگر جنگل کی ۔۔۔۔ سائَیں سائَیں ۔۔۔۔۔ سائِیں اور ہوتی ہے ۔۔۔ اے شالا مار کی ترتیب۔۔۔!!!!! تجھ میں بیٹھتا ہوں تو مجھے ناران بے ترتیب کیونکر ہانٹ کرتا ہے کہ بے ترتیب چیزوں میں بھی آخر کوئی تو ترتیب  ہوتی ہے…

Read More

سعید سادھو … چل پڑا ہوں تو قافلہ ہوں میں

چل پڑا ہوں تو قافلہ ہوں میں ورنہ بوسیدہ سی سرا  ہوں میں عمر کا کیا ہے میری جانِ غزل قدّ و قامت میں تو بڑا  ہوں میں اس گلی نے تو ایسے دیکھا ہے جیسے پہلے کبھی ہوا ہوں میں تُو مجھے بھول بھی تو سکتی ہے کیا بہت خاص ہو گیا ہوں میں؟ ایک گھنٹہ ہوا ہے روٹھے ہوئے اور گھڑیال ہو گیا ہوں میں

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سعید سادھو

نعت کے دو شعر ہے شب  درود کا لمحہ، تو دن سلام کا ہے یہ کائنات کا سکہ انہی کے نام کا ہے بجھارتیں ترے کردار کی سمجھنی ہیں کہ ساری چھان پھٹک میں یہ کام، کام کا ہے

Read More