اُس کے دل نے بھی کچھ کہا ہو گا غیر نے جو کہا سنا ہو گا کچھ نہ کچھ سوچ کر ہی پلٹا ہے گھر سے کچھ ٹھان کر چلا ہو گا آنے پہ جس کے ہو گا ہنگامہ وہ نہیں آیا پھر تو کیا ہو گا اس پہ سکتہ ہوا ہے جو طاری کچھ نہ کچھ تو اُسے دِکھا ہو گا سارے ششدر ہیں دیکھ کر اُن کو کام ایسا کوئی ہُوا ہو گا ٹوٹے دل سے نکل گیا گھر سے کیا خبر وہ کہاں گیا ہو گا کرب…
Read More