یعقوب پرواز ۔۔۔ نہ خود بہکا نہ بہکایا گیا ہوں

نہ خود بہکا نہ بہکایا گیا ہوں
میں کتنا لطف فرمایا گیا ہوں

نہ پگڈنڈی نہ چھاؤں برگدوں کی
کہاں سے میں کہاں لایا گیا ہوں

سو مطلب جانتا ہوں بے بسی کا
میں کتنی دیر تڑپایا گیا ہوں

بہر صورت خلا باقی رہے گا
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

مکینِ شہرِ ناپرساں ہوں‘ لیکن
درونِ شہر دفنایا گیا ہوں

وہاں میرا نہ ہونا ہی بھلا تھا
جہاں پرواز میں پایا گیا ہوں

Related posts

Leave a Comment