سراب
… ..
ترے آبِ گم کی تلاش پر
مری زندگی کی اساس ہے
مرے دل سے تیرے سراب تک
مرا راستہ تری آس ہے
وہ ارم عدن کہیں کھو گئے
یہی چوبِ جاں مرے پاس ہے
یہی ریگِ دل مرا جسم ہے
یہی دشتِ درد لباس ہے
اسی دشتِ درد میں دور تک
تری آس ہے، مری پیاس ہے
Related posts
-
عقیدت ۔۔۔ اعجاز دانش
عقیدت زہے صبا! کہ ہے تیرا گزر مدینے میں مرا بھی حال وہاں عرض کر مدینے... -
سعادت سعید … (قلب ماہیت) مشرقی پاکستان کے لیے ایک نظم
قلب ماہیت (مشرقی پاکستان کے لیے ایک نظم) ………. تمہارے سائے مری تمنا کے جنگلوں میں... -
طارق بٹ ۔۔۔ عقیدت
عقیدت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ سے ہے دینِ قَیِم، آپ کی نسبت سے ہم یہ نشاں قائم تو...