دائرہ در دائرہ
۔۔۔۔۔۔۔
یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے
مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا
سفر سارے سفر یونہی کٹے ہیں
ہماری زندگی بھی ایک ہی مرکز کے چکر کاٹتی ہے
وہ مرکز
صرف تھوڑی سی محبت اور عزت
اور اک نانِ جویں کی آرزو ہے
کبھی جو مل نہ پائے ایک ایسے ہم سفر کی جستجو ہے
میں برسوں سے کسی آندھی کے جھکڑ کی طرح
اس دائرے کے رقصِ پیہم سے
بہت گھبرا گئی ہوں
کہ میں چکرا گئی ہوں
مگر یہ تو ازل کا سلسلہ ہے
یہاں سب کے لئے اک دائرہ ہے
بشر ہوں یاکہ وہ سیارگاں ہوں
ہر اک ذرے کے اندر ناچتے نادیدہ ذرے ہوں
یہاں ہر ایک کی قسمت میں لکھا ہے
مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا