ماچس لکھنوی ۔۔۔۔ آپ میں آگ لگانے کا کمال اچھا ہے

جب کہ ماضی سے بہت پست بھی حال اچھا ہے

پھر تو مستقبل رنگیں کا خیال اچھا ہے

جس کا جو ذوق ہو اس کو وہی آتا ہے پسند

میں تو کہتا ہوں کہ دونوں کا خیال اچھا ہے

کچھ الیکشن میں تو کچھ نام پہ غالبؔ کے کماؤ

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

چارہ گر کہتے ہیں بس موت کی باقی ہے کسر

اور ہر طرح سے بیمار کا حال اچھا ہے

نہیں معلوم اگر سانپ کا منتر تو نہ پھنس

ہاتھ اس سانپ کی بانبی میں نہ ڈال اچھا ہے

جو بھی ہارے گا وہی گالیاں دے گا اس کو

جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

ڈھونڈیے خیر سے جا کر کوئی موٹی سسرال

ہاتھ جو مفت میں آئے تو وہ مال اچھا ہے

بین ہی بین گزرتے رہو اس وادی سے

نہ حرام اچھا ہے بالکل نہ حلال اچھا ہے

ایک ہم تھے جو سیاست میں کما پائے نہ کچھ

ورنہ ماضی کے فقیروں کا بھی حال اچھا ہے

جتنے ہیں دہر میں ہاتھوں کی صفائی کے کمال

سب سے اے دوست گرہ کٹ کا کمال اچھا ہے

جس کی بچپن ہی میں شادی ہو وہ کیا جانے غریب

عشق میں ہجر ہے بہتر کہ وصال اچھا ہے

اور تو کچھ بھی نہیں حضرتِ ماچس‘ لیکن

آپ میں آگ لگانے کا کمال اچھا ہے

Related posts

Leave a Comment