شکیب جلالی ۔۔۔ رباعیات

تقدیسِ شباب سے شرارے پھوٹے
انگڑائی کہ جیسے ماہتابی چھوٹے
یوں اُٹھ کے گریں وہ شوخ بانہیں گویا
اک ساتھ فلک سے دو ستارے ٹوٹے
۔۔۔۔۔۔۔
مے خانہ بدوش یہ گلابی آنکھیں
زلفیں ہیں شبِ تار تو خوابی آنکھیں
مستی کے جزیروں سے پکارا کوئی
ساون کی پھواریں یہ شرابی آنکھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
گل رنگ یہ زرکار سی بھوری کرنیں
سیماب سے دھوئی ہوئی نوری کرنیں
بلور سی بانہوں پہ دمکتے ہوئے بال
مہتاب کی قاشوں پہ ادھوری کرنیں
۔۔۔۔۔۔۔
انگ انگ میں بہتے ہوئے مہ پارے ہیں
کس درجہ شرر دوست یہ نظارے ہیں
بانہوں میں مچلتی ہوئی بجلی کی لچک
آنچل میں دہکتے ہوئے انگارے ہیں

ماہ نامہ ارژنگ، پشاور
(نومبر دسمبر ۱۹۶۴)
جلد: ۱، شمارہ: ۴ ۔ ۵
مدیر تاج سعید

Related posts

Leave a Comment