خلیل رام پوری ۔۔۔ پانی سمندروں میں نہیں کیا گھٹا اٹھے

پانی سمندروں میں نہیں، کیا گھٹا اٹھے
کوئی خدا شناس بدستِ دعا اٹھے

آواز دے کہ دوڑ پڑے زندگی کہ لہر
مردہ بھی خاک سے جو اٹھے، بولتا اٹھے

ایسے میں روئے، چونک پڑا جس طرح کوئی
دریا کے درمیان سے ڈوبا ہوا، اٹھے

کوئی تو نقش ابھرے خلا کا نگاہ میں
منظر کوئی تو خاک سے لے کر ہوا اُٹھے

نرغے میں دشمنوں کے کھڑا سوچتا ہے کیا
آواز تو لگا، کوئی مردِ خدا اُٹھے

دم گھٹ رہا ہے ساری فضا کا ہوا بغیر
ایسے میں میری گرد کا بھی پاؤں کیا اٹھے

ماہ نامہ ارژنگ،  پشاور
 (نومبر دسمبر ۱۹۶۴) 
جلد: ۱، شمارہ: ۴ ۔ ۵
 مدیر تاج سعید

Related posts

Leave a Comment