نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ سلم ۔۔۔ یعقوب پرواز

محبت ہو شہِ کونین کی اور انتہائی ہو یہی ہو زندگی اپنی، یہی اپنی کمائی ہو ودیعت ہو مجھے بھی حضرتِ حسانؓ کا جذبہ کچھ اس انداز سے سرکار کی مدحت سرائی ہو ولائے سیدِ عالم کی یوں تجسیم ہو جائے ادھر فرمانِ آقا ہو ادھر گردن جھکائی ہو تصور کاش لے جائے مجھے عہدِ رسالت میں مدینے کے در و دیوار سے یوں آشنائی ہو نبی کے اسوۂ کامل سے بہرہ یاب ہو جاؤں تو پھر یہ عین ممکن ہے مصائب سے رہائی ہو اگر ہم چل پڑیں سرکار…

Read More

سعادت سعید ۔۔۔ ہر ذرّہ چمک اٹھتا ہے مانندِ ِثُریّا

ہر ذرّہ چمک اٹھتا ہے مانندِ ِثُریّا جب طُورِ تجلّی سے ملا ہو یدِ بیضا سَر چشمۂ وجدان سے نکلی ہے وہ اک رَو بنتی ہے جو اشعار کا بہتا ہوا دریا وجدان کو الہام سے نسبت ہے بس اِتنی یہ آبِ ریاضت ہے تو وہ نہرِ زبیدا ہاتِف کا سخُن ہو کہ حقائق کے معارِف بنیاد ہے اعمال کا تپتا ہُوا صحرا کہنا ہے : یہ مکتب کا ادب صِرف ادب ہے مُنّاد یہ کہتے ہیں کہ ہے کارِ مسیحا ان کُلیوں سے تنگ آ کے کہا اہلِ قلم…

Read More

سعادت سعید ۔۔۔ اک کاسہ ہے چٹائی ہے اور بے نوائی ہے

اک کاسہ ہے چٹائی ہے اور بے نوائی ہے اے ارضِ اشتہا! یہ مری کل کمائی ہے اس ناشناس دور کا حق کیا ادا کریں عالم ہیں خوار ان کا مقدر گدائی ہے شاید کہ مدتوں کی شکستوں سے ہو نجات اب فہم و جستجو کی فلک تک رسائی ہے اے باغبانِ باغِ! خود آرائی احتیاط قیدِ عدم سے غنچۂ جاں کی رہائی ہے کیسے ملے گی بھیک کہ مجبور تو بھی ہے پھولوں کا بوجھ ہے تری نازک کلائی ہے دیکھا جو بے نقاب اسے چاند نے کہا آئینۂ…

Read More

سعادت سعید ۔۔۔ برنگِ قیس

برنگِ قیس۔۔۔۔۔۔۔۔۔برنگِ قیس دنیا میں کسے حاصل ہے آزادی کہ جس ماحول میں رہتے ہیں اس میں فکر کا مکتب کہ جذبے کے مکاتب فرد کا مذہب اداروں کے مذاہب اپنی آزادی کا دم بھرنے سے خائف ہیں عوام الناس اک دوجے کے مغلوب و اسیر خود سے بھی سہمے ہوئے جیسے ان کے سر پہ چنگیزی سپاہ ننگی تلواریں،دمکتی تیز سنگینیں لیے ایستادہ ہوں ذرا سی جنبش ِخاطر بھی ان کوموت کے تاریک غاروں میں دھکیلے گی یہی ان کا گماں ہے اور یہی ہے آسماں ان کا معابد،ریڈیو…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ تنویر پھول

جو عالموں کا رب ہے ، یہ اس کا پیام ہے لازم مرے نبی پہ درود و سلام ہے رحمت ہے عالمین پہ سرکار کا وجود جن و بشر ، وحوش پہ بھی لطف عام ہے دل نے کہا ، ہے راز الف لام میم میں اللہ کا کلام محمد کے نام ہے انعام رب ہے بے گماں ، ہے اس کا ہی کرم لب پر جو میرے مدحت خیرالانام ہے عشق نبی کےسوز میں جلتا رہا جو دل سن لو کہ اس پہ آتش دوزخ حرام ہے آئی صدا…

Read More

تنویر پھول ۔۔۔ نقش بر آب 

نقش بر آب  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا میں پائیداری ہرگز نہیں ملے گی دنیا یہ عارضی ہے فانی ہے قصرِ ہستی اک فلم چل رہی ہے منظر بدل رہے ہیں حاکم ہے دستِ قدرت سب آگے چل رہے ہیں لمحہ گزر گیا جو آتا نہیں دوبارہ صورت گرِ تغیر قدرت کا ہر اشارہ جاری سفر ہمیشہ ہیں کاروان ہر سو اے پھول ! تو سمجھ لے ہے روح مثل خوشبو

Read More

تنویر پھول ۔۔۔ آنکھ میں کرب کی نمی ہے میاں !

آنکھ میں کرب کی نمی ہے میاں ! اور لب پر سجی ہنسی ہے میاں ! سازِ دل پر جمود طاری ہے کیسی محفل میں بے حسی ہے میاں! پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہو نام کیا اس کا دوستی ہے میاں ! لوگ چہرے پہ رکھتے ہیں چہرے اک ہنر آج دورخی ہے میاں ! کچھ وہاں کی بھی فکر کرلو پھول! وہ بھی تو ایک زندگی ہے میاں !

Read More