تہذیب حسین برچہ ۔۔۔ ستم ہے یا کہ کرم اضطراب ہوکے رہا

ستم ہے یا کہ کرم اضطراب ہوکے رہا عجیب روگ ہے زیرِ عتاب ہوکے رہا وفا کی جنس ہے ناپید کچھ خیال رہے چلن فریب کا تازہ نصاب ہوکے رہا امید ٹوٹی ہوئی، خواب سربریدہ ہیں ہوائے ہجر میں خانہ خراب ہوکے رہا متاعِ زیست سمجھ بیٹھا تھا اسے کھویا عجیب سانحہ مجھ پر جناب! ہوکے رہا سفر تھا شرط خدا تھا کہ ناخدا تہذؔیب رضا سے جس کی ہمیشہ خراب ہوکے رہا

Read More

امر مہکی ۔۔۔ دن چڑھنے کی کمرے میں ضیا بھی نہیں آئی

دن چڑھنے کی کمرے میں ضیا بھی نہیں آئی کھڑکی سے تر و تازہ ہوا بھی نہیں آئی آہٹ ترے جانے کی سنائی دی ذرا سی پھر دل کے دھڑکنے کی صدا بھی نہیں آئی دہلیز پہ تنہائی نے کیا پہرہ دیا ہے آیا نہ کوئی ملنے ، صبا بھی نہیں آئی کیا آگ سی دہکاتی رہی مجھ کو مسلسل میں جلتا رہا اور جِلا بھی نہیں آئی شاداب علاقوں ہی میں ہوتی رہی بارش صحرا میں امر پیاسی گھٹا بھی نہیں آئی

Read More

محمد علی ایاز ۔۔۔ اک نظر سرسری چراغوں پر

اک نظر سرسری چراغوں پر روشنی دھر گئی چراغوں پر یہ بھی ممکن ہے کھل نہ پائے اب اپنی یہ بے گھری چراغوں پر اب تو اک ساتھ دیکھ لیتا ہوں آگ اور آگہی چراغوں پر روشنی سے الجھ رہے ہیں کئی غور کر آخری چراغوں پر زندگی موت کے گلے لگ کر رقص کرتی رہی چراغوں پر رات کے حسن پر دلالت ہے شام کی دلکشی چراغوں پر کیسے ممکن ہے بھانپ لے کوئی دل کی موجودگی چراغوں پر روشنی گفتگو میں در آئی گفتگو جب چھڑی چراغوں پر…

Read More

اسحاق وردگ ۔۔۔ رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں

رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں شہر میں شام تک رہوں گا میں نئے چہروں کے ساتھ خوابوں میں خود سے ہر موڑ پر ملوں گا میں زندہ رہنے کی خاص خواہش میں عشق کی آگ میں جلوں گا میں میں اگر وجد سے نکل آیا راز کی بات ہی کروں گا میں مجھ سے میں نے کبھی نہیں ملنا راستہ دیکھتا رہوں گا میں شہرِ دلی! تری فضاؤں میں میر صاحب سے مل سکوں گا میں؟ کیا کبھی ذات کی خموشی میں اپنی آواز کو سنوں گا میں…

Read More

ازور شیرازی ۔۔۔ زنداں سے نکل جانے کی تدبیر نکالے

زنداں سے نکل جانے کی تدبیر نکالے ہر روز کوئی حلقۂ زنجیر نکالے کوئی بھی جری مدِمقابل نہیں آیا میں شہر میں پھرتا رہا شمشیر نکالے ایسا نہ ہو گدی سے زباں کھینچ لی جائے اب منہ سے کوئی شخص نہ تقریر نکالے جب بھی مجھے پردیس نے لُوٹا تو دعا کی گھر سے نہ کسی شخص کو تقدیر نکالے گر قیدِ مسلسل کی کہانی نہیں سنتا آنچل سے ذرا زلفِ گرہ گیر نکالے اِک عمر کی کوشش سے بھی ممکن نہیں نکلے جو راہِ سخن میر تقی میر نکالے

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی

ہے سب کائناتوں کا خالق خدا نہیں اس سے بڑھ کر کوئی بھی بڑا وہی دل کہ جس میں وہ گھر کر گیا وہی گھر۔۔۔وہی دل۔۔ہوا پارسا کوئی جان پرور ہے،بے جان ہے اسی کا وہ مرہون منت ہوا کوئی حدِ امکاں میں ہے یا نہیں نہیں حکمِ کن سے کوئی ماورا یہ پیار و محبت،یہ انس و وفا یہ انسانیت ہے اسی کی عطا اعانت طلب ہے اسے پیار ہے اک اشکِ ندامت ہوا کیمیا کوئی اس کی نیکی کا ہم سر نہیں جو اس کے لیے ہر بدی…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سرور حسین نقشبندی

چھوڑ کر عشق بتاں نعت لکھی جاتی ہے بھول کے سود و زیاں نعت لکھی جاتی ہے حرف تاروں کی طرح کیسے چمک اٹھتے ہیں نور ہوتا ہے جہاں نعت لکھی جاتی ہے اذنِ ممدوح سے کھلتی ہے گرہ مدحت کی وہ نہ چاہیں تو کہاں نعت لکھی جاتی ہے میں تصور میں پہنچ جاتا ہوں قدموں کے قریں اشک ہوتے ہیں رواں ، نعت لکھی جاتی ہے کوئی یہ کہہ کے مجھے بزمِ غزل سے لایا تم ادھر آؤ یہاں نعت لکھی جاتی ہے صبح دم صحنِ حرم میں…

Read More

ماجد یزدانی ۔۔۔ اک تباہی مچاتے گزر جائے گا

اک تباہی مچاتے گزر جائے گا اب یہ سیلاب جانے کدھر جائے گا خواب بن کے تعلق بکھر جائے گا کیا خبر تھی وہ دل سے اتر جائے گا جب بھروسہ عدالت سے اٹھ جائے گا کون انصاف لینے ادھر جائے گا وہ جو حالات سے اپنے ڈر جائے گا جیتے جی ہی یقینا وہ مر جائے گا آج پھر نہ مشقت کے پیسے ملے پھر دلاسا لئے آج گھر جائے گا تیز آندھی سبھی گھونسلے لے گئی پہلے پتے گرے، اب شجر جائے گا بادلوں نے لپٹ کے کہا…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی

حبذا، مجھ کو میسر جو سفر آیا ہے شکر ہے سامنے طیبہ کا نگر آیا ہے عالمِ وجد میں دیکھا ہے مدینہ جس نے سلسلہ نور کا اس دل میں اتر آیا ہے آپؐ کی یاد میں یوں اشک فشاں ہیں آنکھیں جیسے دریا کوئی چپکے سے بپھر آیا ہے خوشنما ہوتا گیا آپؐ کے دم سے گلشن روپ خوبانِ چمن کا بھی نکھر آیا ہے وقت بنجر تھا مگر آپؐ کی رحمت کے طفیل شجرِ زیست پہ کیا خوب ثمر آیا ہے جب بھی تاریخ کے اوراق پلٹ کے…

Read More

محمد یوسف وحید ۔۔۔ صغیر ملال ___تعارف و کلام

صغیر ملال  ۔۔۔تعارف و کلام پتے گرے تو کونپلیں پھوٹیں خیال کی موسم وہی بہار ہے جو ساز گار ہو لَب بستگی کے رستے وہ جب آشکار ہو خاموش کیوں نہ اس کا یہاں راز دار ہو صغیر ملال (پیدائش: 15 فروری 1951ء – وفات: 26 جنوری 1992ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور شاعر، افسانہ نگار، ناول نگار اور مترجم تھے۔ اُردو غزل کے عمدہ شاعر صغیر ملال15فروری1951ء کو راول پنڈی کے قریب پوٹھوہار کے پہاڑوں میں آباد اوسط درجے کے زمیں داروں کے ہاں ایک گاؤں…

Read More