بشیر احمد حبیب ۔۔۔ امید کے شجر پہ کھلے خشک پھول تھے

امید کے شجر پہ کھلے خشک پھول تھے جو غم کی آ ندھیوں میں بھی صحرا کی دھول تھے جب جیتے جی وہ شخص مرا ہو نہیں سکا اگلے جہاں میں وصل کے وعدے فضول تھے میرا تو ماہ و سال نے چہرہ بدل دیا تیری نظر میں تازہ گلابوں کے پھول تھے وہ بزم کیا چھٹی کوئی مطلب نہیں رہا گرد و نواحِ شہر میں اگتے ببول تھے ہم ایک ساتھ رہتے ہوئے مل نہیں سکے یہ کس کے فیصلے تھے یہ کیسے اصول تھے

Read More

انصر حسن ۔۔۔ خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا

خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا جس نے مجھ کو پہلا پتھر مارا تھا اپنے دشمن سے بھی جس کی یاری تھی ایسا بھی اک یارِ غار ہمارا تھا جس کی کوئی خیر خبر معلوم نہیں ایک وہی تو شہر میں اپنا پیارا تھا بھاگنے والے پھر میدان سے بھاگ گئے ایک ذرا سا دشمن نے للکارا تھا میں نے اپنے جانی کو تکلیف نہ دی میں نے اپنا سر بھی آپ اتارا تھا

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ گُر محبت میں مجھے آتا نہیں تدبیر کا

گُر محبت میں مجھے آتا نہیں تدبیر کا اس لئے محبوس ہوں میں حلقۂ زنجیر کا روز ہی ملنے کو کہتے ہو مگر آتے نہیں سو یقیں مجھ کو نہیں ہے آپ کی تحریر کا جو تجھے منظور ہے، مجھ کو وہی منظور ہے ڈر مجھے کوئی نہیں ہے پیار کی تعزیر کا لاکھ کوشش کر کے بھی خوش کر نہیں پایا ذرا کچھ دوا درماں نہیں ہے اس دلِ دَلگیر کا خواب دیکھے تھے سُہانے ساتھ جینے کے مگر تو نہ ہو تو کیا سُہانے خواب کی تعبیر کا…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ ایسا ممکن تھا کوئی معجزہ ظاہر ہوتا

ایسا ممکن تھا کوئی معجزہ ظاہر ہوتا یار لازم تو نہیں ہم سے وہی پھر ہوتا اب تلک بھول چکا ہوتا میں کب کا تم کو میں اگر تم کو بھلا دینے پہ قادر ہوتا میں غزل کہتا، تو رک جاتا زمانہ سننے لفظ تصویریں بنا دیتا ، جو شاعر ہوتا دن اگر تیری معیت میں گزارے ہوتے سب کو انگلی پہ نچا لینے میں ماہر ہوتا روشنی پھوٹتی ، تصویریں بناتا ایسی رنگ خوشبوؤں میں ڈھلتے ، جو مصور ہوتا

Read More

نیلم ملک ۔۔۔ سیرِگُل کو جو کبھی صاحبِ من جائیے گا!

سیرِگُل کو جو کبھی صاحبِ من جائیے گا! پتّی پتّی کو تپاں پوروں سے سہلائیے گا! خام ہے آپ کا نظروں میں تپش کا دعویٰ برف منظر کو اگر چھو کے ہی پِگھلائیے گا! تنگ ہے عمر کے اس اَنگ پہ لمحوں کی قبا شوخ جذبوں کو ذرا سہج کے گَدرائیے گا! کَسمَسا کر جو غزل رہ میں چْھڑائے آنچل اپنی مستانہ روی سے اْسے بہکائیے گا! لوچ پر اس کے کرے رشک ہواؤں کا بدن مصرعہِ شنگ کو اِس طرح سے مَسکائیے گا! رَم کرے آپ کے پہلو میں…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد حسین عارف القادری

لب پہ میرے ہے شام و سحر یا نبی ہے اسی ذکر میں آنکھ تر یا نبی سب کا معبود مالک ہے خالق ترا سب کا ہو ہر گھڑی راہ بر یا نبی خود خدا کر رہا ہے تری ہی ثنا تجھ سے باتیں کرے عرش پر یا نبی میں گنہگار ہوں میں ترا امتی مجھ پہ بھی ہو کرم کی نظر یا نبی نورِ ایمان سے قلب پر نور ہو زیست ہو طاعتوں میں بسر یا نبی سبز گنبد کا منظر ہو چشمان میں خوب دیکھوں حسیں تیرا گھر…

Read More

علی حسین عابدی ۔۔۔ جب ہم بنے تھے یار دو

جب ہم بنے تھے یار دو کیسا تھا دو ہزار دو ہوں میں شکستہ پا  بہت بگڑی ہوئی سنوار دو مجھ پر نہ کرو حکمرانی خود پہ بھی اختیار دو قسمت پہ دسترس ہے کب جیسی بھی ہے گزار دو لہجے کے اعتماد سے لفظوں کو اعتبار دو نقشِ کہن بنوں گا میں صدیوں کا انتظار دو فرصت ملے تو آ ملو بیٹھیں گے خاکسار دو آنکھیں ہیں اُس کی یا کوئی خنجر ہیں آب دار دو اِک پل ذرا سکوں نہیں آؤ مجھے قرار دو ہاتھوں میں ہاتھ تھام…

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ نظم

دھوپ میں مجھ پہ چھاؤں جیسے ہیں میرے سب دوست ماؤں جیسے ہیں موسم ِحبس میں مری خاطر ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں جیسے ہیں اِن کو آتی نہیں ریا کاری شہر میں رہ کے گاؤں جیسے ہیں یہ محبت کو عام کرتے ہیں کام ان کے دعاؤں جیسے ہیں ان کے انداز مہربانی کے میرے رب کی عطاؤں جیسے ہیں ہائے یہ لوگ یہ چمکتے لوگ ان کے چہرے شعاعوں جیسے ہیں ان سے دوری کے ایک دو لمحے آسمانی سزاؤں جیسے ہیں

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سید فرخ رضا ترمذی

کھڑا ہوں در پہ لئے اک سوال شاہِ عرب ترے کرم سے عطا ہو کمال شاہِ عرب حضور اپنے تو اپنے یہ غیر مانتے ہیں نہیں ہے آپ کی کوئی مثال شاہِ عرب تمہارے ماننے والے ہیں سخت مشکل میں کٹھن گھڑی میں بھی تو ہی سنبھال شاہِ عرب نفاق و کِذب کے موسم کا راج دھرتی پر مری زمین کو سچ سے اجال شاہِ عرب میں کچھ بھی لکھ نہیں سکتاتری عطا کے بغیر تمہارے اذن سے آئے خیال شاہِ عرب حسن حسین ،علی ،فاطمہ ترے پیارے بیان کرتا…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ محبت کے حسیں نغمے سنانے کون آئے گا

محبت کے حسیں نغمے سنانے کون آئے گا ستاروں سے تری محفل سجانے کون آئے گا اُٹھیں اور اِس زمانے کی روایت کو بدل ڈالیں ہمارے بعد دیواریں گرانے کون آئے گا مری صورت گلوں کی آس لے کر بھولے بھٹکے سے پھر اِس پُر خار وادی میں نجانے کون آئے گا بھلا دے شوق سے مجھ کو مگر یہ ذہن میں رکھنا دیا تیری محبت کا جلانے کون آئے گا سجا کے سر ہتھیلی پر زمانے بھر کو دِکھلایا وفا اقبال کی صورت نبھانے کون آئے گا

Read More