خورشید ربانی ۔۔۔۔۔ خواب پھولوں کے دیکھتی دیوار

خواب پھولوں کے دیکھتی دیوار اس کے گھر تک پہنچ گئی دیوار کون آیا اجاڑ آنگن میں جی اٹھی ہے گری پڑی دیوار در بنایا گیا تھا اُس کے لیے اور در کے لیے بنی دیوار تُو نہیں ہے تو اب تری تصویر دیکھتی ہے گھڑی گھڑی دیوار پوچھتے ہو کہ ان کہی کیا ہے تم نے دیکھی نہیں کوئی دیوار! اپنی قسمت پہ ناز کرتی ہے اس کی دیوار سے ملی دیوار بات ایسی کوئی تو ہے اس میں اس سے مل کے چمک اٹھی دیوار کوئی تھامے کھڑا…

Read More

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔ خورشید رضوی

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ اگر تم ہوں تو پھر ہم ہنستے ہنستے، چلتے چلتے، دور آکاش کی حد تک جائیں کالی کالی سی دلدل سے تپتا تانبا پھوٹ رہا ہو مکڑی کے جالے کا فیتہ کاٹ کے ہم اُس باغ میں جائیں جس میں کوئی کبھی نہ گیا ہو کوکنار کے پھول کِھلے ہوں بھنورے اُن کو چوم رہے ہوں پتھر سے پانی چلتا ہو مَیں پانی کا چُلّو بھر کر  جب ماروں چہرے پہ تمھارے پہلے تم کو سانس نہ آئے اور پھر میرے ساتھ لپٹ کر ایسے چھوٹے…

Read More

خورشید رضوی

لبوں پہ آج سرِ بزم آ گئی تھی بات مگر وہ تیری نگاہوں کی التجا کہ ’’نہیں‘‘

Read More

خورشید ربانی ۔۔۔۔۔۔ سورج سے ہے نہ چاند ستاروں سے روشنی

سورج سے ہے نہ چاند ستاروں سے روشنی پھیلی جہان بھر میں اندھیروں سے روشنی پھر ایک دن وہ اُس سے ہم آغوش ہوگئی دریا کو دیکھتی تھی کناروں سے روشنی جلتا ہے کس مکاں میں دیا ، کس مکاں میں دل یہ بات لے اڑی ہے دریچوں سے روشنی گزرا ہے اِس طرف سے بھی شاید کوئی چراغ پھوٹی پڑی ہے راہ گزاروں سے روشنی سرگوشیاں ہیں کس کی ، اندھیرے میں کون ہے گلیوں میں جھانکتی ہے مکانوں سے روشنی بس اک لرزتی لَو تھی دلِ زار کی…

Read More