ٹھٹھک کر جاگنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھٹھک کر جاگنا اک وہم تھا، جھوٹی تسلی آفرینش سے مرے گھڑیال کی اس ٹکٹکی تک ایک ہی صورت کو گھڑتے، اس کے دست و چپ پہ ماتھے کو رگڑتے، شام کرتے دیر کر دی جیسے راشد نے کہا تھا دیر جیسی دیر کر دی بازوئوں میں اپنی طفلانہ ہنسی کو قید کر کے خوش رہے ، جو راستہ بھی چن لیا پھر اس کے سنگِ میل کے ہر اک اشارے پر کھڑائوں لے کے ہم بیٹھے رہے امید بھی، افتاد بھی اور خستگی بھی سنگریزوں…
Read More