ٹھٹھک کر جاگنا ۔۔۔۔ عبدالرشید

ٹھٹھک کر جاگنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھٹھک کر جاگنا اک وہم تھا، جھوٹی تسلی آفرینش سے مرے گھڑیال کی اس ٹکٹکی تک ایک ہی صورت کو گھڑتے، اس کے دست و چپ پہ ماتھے کو رگڑتے، شام کرتے دیر کر دی جیسے راشد نے کہا تھا دیر جیسی دیر کر دی بازوئوں میں اپنی طفلانہ ہنسی کو قید کر کے خوش رہے ، جو راستہ بھی چن لیا پھر اس کے سنگِ میل کے ہر اک اشارے پر کھڑائوں لے کے ہم بیٹھے رہے امید بھی، افتاد بھی اور خستگی بھی سنگریزوں…

Read More