غلام حسین ساجد…… ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی

ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی کوئی رنگِ فراغ ہوں مَیں بھی فخر ہے اپنی کم نمائی پر اپنے ہونے پہ داغ ہوں مَیں بھی گفتگو کا اُسے سلیقہ نہیں اور بہت بددماغ ہوں مَیں بھی اپنے دشمن کی سرخروئی پر کس لیے باغ باغ ہوں مَیں بھی سبز ہے خاک میرے گریہ سے راحتِ باغ و راغ ہوں مَیں بھی رات پڑتی نہیں جہاں ساجد اُس گلی کا چراغ ہوں مَیں بھی ………………………… مجموعہ کلام : ہست و بود مطبوعہ: اکتوبر ٢٠١٨ء رنگِ ادب پبلی کیشنز ، کراچی

Read More

غلام حسین ساجد… جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں

جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں وہ چراغ آج جگمگایا نہیں کیا ہے موجود، کیا نہیں موجود اس سے اپنا کوئی علاقہ نہیں آئنہ، آسمان، آبِ زلال میں نے کس کس حسیں کو چاہا نہیں حسرتوں کا شمار کون کرے غم نہیں اس کا جو بھی پایا نہیں میں ہوں جس دل ربا کا شیدائی اس نے اب تک مجھے پکارا نہیں اب مجھے نیند کی ضرورت ہے جاگنے سے تو کچھ افاقہ نہیں اپنی وحشت سے نبھ رہی ہے مری اہلِ دنیا سے کوئی جھگڑا نہیں لوٹ آئی…

Read More