سراب….. شہزاد نیر

سراب … .. ترے آبِ گم کی تلاش پر مری زندگی کی اساس ہے مرے دل سے تیرے سراب تک مرا راستہ تری آس ہے وہ ارم عدن کہیں کھو گئے یہی چوبِ جاں مرے پاس ہے یہی ریگِ دل مرا جسم ہے یہی دشتِ درد لباس ہے اسی دشتِ درد میں دور تک تری آس ہے، مری پیاس ہے

Read More

شہزاد نیر ۔۔۔

خاموش صداؤں سے، نہ پیغام سے آیا وہ حسن  مِرے پاس کسی  کام سے آیا آیا تو نظر آیا مجھے خارِ ضرُورت ہائے وہ گلِ خاص، رہِ عام سے آیا جب رات ڈھلی، یاد جِگر چیر کے گزری ویسے تو خیال اُس کا مجھے شام سے آیا آنچل سے اُبھر آئے ہیں جوبن کے خَم و پیچ اِس شِعر میں اِبلاغ بھی اِبہام سے آیا یہ پھول مِرے قُرب کے موسم نے کِھلائے یہ رنگ ـــــ ترے رخ پہ مِرے نام سے آیا تکتا ہوں امارت کی فلک بوس عمارت…

Read More

شہزاد احمد ۔۔۔ منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے

منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے سارے منظر ہی بدل جائیں اگر تو آئے بے ہنر ہاتھ چمکنے لگا سورج کی طرح آج ہم کس سے ملے، آج کسے چھو آئے ہم تجھے دیکھتے ہی نقش بہ دیوار ہوئے اب وہی تجھ سے ملے گا جسے جادو آئے اپنے ہی عکس کو پانی میں کہاں تک دیکھوں ہجر کی شام ہے، کوئی تو لبِ جو آئے کسی جانب نظر آتا نہیں بادل کوئی اور جب سیلِ بلا آئے تو ہر سو آئے چاہتا ہوں کہ ہو پرواز…

Read More