شہزاد احمد ۔۔۔ منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے

منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے سارے منظر ہی بدل جائیں اگر تو آئے بے ہنر ہاتھ چمکنے لگا سورج کی طرح آج ہم کس سے ملے، آج کسے چھو آئے ہم تجھے دیکھتے ہی نقش بہ دیوار ہوئے اب وہی تجھ سے ملے گا جسے جادو آئے اپنے ہی عکس کو پانی میں کہاں تک دیکھوں ہجر کی شام ہے، کوئی تو لبِ جو آئے کسی جانب نظر آتا نہیں بادل کوئی اور جب سیلِ بلا آئے تو ہر سو آئے چاہتا ہوں کہ ہو پرواز…

Read More