منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا
بہانہ ہر اک کارگر ہے مرا
ہوا ہم سفر ہو گئ ہے مری
قدم ہیں مرے، اب نہ سر ہے مرا
مجھے کیا خبر تھی تری آنکھ میں
عجب ایک عکسِ دِگر ہے مرا
مجھے آسماں کر رہا ہے تلاش
گھنے جنگلوں سے گزر ہے مرا
میں دو دن میں خود تُجھ سے کٹ جاؤں گا
کہ ہر سلسلہ مختصر ہے مرا
زمانے تری رہبری کے لیے
بہت یہ غبارِ سفر ہے مرا
ترے سامنے کچھ نہ ہونے کا عکس
مرے سامنے کوئی ڈر ہے مرا
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ ادا پریوں کی صورت حور کی آنکھیں غزالوں کی
ادا پریوں کی، صورت حور کی، آنکھیں غزالوں کی غرض مانگے کی ہر اک چیز ہے... -
ماجد صدیقی ۔۔۔ وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے
وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے خدا بھی میرے اندر آ بسا ہے وہ... -
محمد علوی ۔۔۔ ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں
ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں مگر پہچاننے والے کہاں ہیں کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں...