منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا
بہانہ ہر اک کارگر ہے مرا
ہوا ہم سفر ہو گئ ہے مری
قدم ہیں مرے، اب نہ سر ہے مرا
مجھے کیا خبر تھی تری آنکھ میں
عجب ایک عکسِ دِگر ہے مرا
مجھے آسماں کر رہا ہے تلاش
گھنے جنگلوں سے گزر ہے مرا
میں دو دن میں خود تُجھ سے کٹ جاؤں گا
کہ ہر سلسلہ مختصر ہے مرا
زمانے تری رہبری کے لیے
بہت یہ غبارِ سفر ہے مرا
ترے سامنے کچھ نہ ہونے کا عکس
مرے سامنے کوئی ڈر ہے مرا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...