غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا
کھڑے ہو تم تباہی کےکنارے، سوچ لینا
جو رُت بدلی تو اُڑ جائیں گے یہ پلکوں سے اک دن
پرندوں کی طرح ہیں خواب سارے، سوچ لینا
کہیں چکرا نہ جائو تم، یہ ہے تہذیبِ دریا
کہ اک رُخ پہ نہیں بہتے ہیں دھارے، سوچ لینا
کھلونے بیچنے والوں کی صورت میں ہیں ڈاکو
اُٹھا لے جائیں گے بچے تمھارے، سوچ لینا
گھنے شہروں سے اکتا کر بنانا چاہتے ہو
نیا سا گھر سمندر کے کنارے، سوچ لینا
گزر جائے گی اک دنیا تمھارے سامنے سے
کھڑے رہ جائو گے دامن پسارے، سوچ لینا