ظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا

غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا کھڑے ہو تم تباہی کےکنارے، سوچ لینا جو رُت بدلی تو اُڑ جائیں گے یہ پلکوں سے اک دن پرندوں کی طرح ہیں خواب سارے، سوچ لینا کہیں چکرا نہ جائو تم، یہ ہے تہذیبِ دریا کہ اک رُخ پہ نہیں بہتے ہیں دھارے، سوچ لینا کھلونے بیچنے والوں کی صورت میں ہیں ڈاکو اُٹھا لے جائیں گے بچے تمھارے، سوچ لینا گھنے شہروں سے اکتا کر بنانا چاہتے ہو نیا سا گھر سمندر کے کنارے، سوچ لینا گزر جائے گی اک دنیا…

Read More

ظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا

دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا غار پہلے تھا مگر غار سے پہلے کیا تھا کل ہمیں اور تمھیں یاد بھی شاید نہ رہے ان مقامات پہ بازار سے پہلے کیا تھا نہ کوئی خوف تھا آندھی کا، نہ برسات کا ڈر گھر فصیلِ در و دیوار سے پہلے کیا تھا نہ یہ رنگوں کی زمیں تھی نہ سُروں کا آکاش تیرے اور میرے سروکار سے پہلے کیا تھا کل نہ ہو گا کوئی بچوں کو بتانے والا یہ جو دیوار ہے، دیوار سے پہلے کیا…

Read More