برسات
۔۔۔۔۔۔
آہ ! یہ بارانی رات
مینہ، ہوا، طوفان، رقصِ صاعقات
شش جہت پر تیرگی اُمڈی ہوئی
ایک سناٹے میں گم ہے بزم گاہِ حادثات
آسماں پر بادلوں کے قافلے بڑھتے ہوئے
اور مری کھڑکی کے نیچے کانپتے پیڑوں کے ہات
چار سو آوارہ ہیں
بھولے، بسرے واقعات
جھکڑوں کے شور میں
جانے کتنی دور سے
سُن رہا ہوں تیری بات
Related posts
-
سارا شگفتہ ۔۔۔ خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے... -
خالد علیم ۔۔۔ ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین)
ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین) جس طرح اک صید‘ صیادوں کے آگے... -
نسیم نازش ۔۔۔ دائرہ در دائرہ
دائرہ در دائرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا...