دل کا مَدیَن ۔۔۔۔ یونس متین

دل کا مَدیَن

نحوست کے پَرتومیں گم ہے۔۔۔
نحوست کے پَرتومیں گم دل کا مَدیَن
نہایت کے روشن اندھیرے لیے
خواب گاہوں سے پیوست رہد اریوں میں
خمیدہ کمر سر بہ زانو
سیہ سوختہ اور دریدہ لبوں پر،گئے وقت کے
یعنی رفتہ زمانوں کے قصّے
وہی اپنے ماضی کی عظمت کے نوحے!
عصاہاتھ میں ہے نہ لب پہ ستارہ
نہ اتنی سکت ہے دیا ہی جلا لیں
کسی روشنی کو گلے سے لگالیں

نحوست کے پرَتو   میں گم دل کا مَدیَن
یہ دل میر ے اپنے قبیلے کادل
اپنی یخ بستہ شادابیوں کے مدائن میں گم
ایک پل میں گزرتے قرائن میں گم
جس کی خستہ رگوں میں اندھیرے رواں
میرے اپنے قبیلے کا دل
جیسے پتھر کی سل
اپنے ژولیدہ احساس پر خندہ زن ہے

 

یہی تو تنومند مہجوریاں ہیں
یہ بجھتے چراغوں کی مجبوریا ں ہیں !
اساطیرکے روزنوں میں
اساطیر کے روزنوں میں عقیدت کی اندھی ہَو ا
سرسراتی رہی
سرسراتی رہے گی
مگر روشنی کی کرن بھی یونہی
سوختہ،بند ہونٹوں کی دیوار پر
پھڑپھڑاتی رہی
پھڑپھڑاتی رہے گی ۔۔۔

Related posts

Leave a Comment