آصف ثاقب ۔۔۔ جاں لیوا وبا سے قسمت کی تاثیر بنانی ہوتی ہے

جاں لیوا وبا سے قسمت کی تاثیر بنانی ہوتی ہے اس اپنے وطن کی مٹی سے اکسیر بنانی ہوتی ہے ہم اپنے خون کی لرزش سے ہاتھوں کو مصّور کرتے ہیں ہر غم کی خام لکیروں سے تصویر بنانی ہوتی ہے جذبات کی لہریں اُٹھ اٹھ کر کاغذ پہ تماشا بنتی ہیں جب مجھ کو شکستہ لفظوں کی تحریر بنانی ہوتی ہے ان جھوٹی سچی باتوں کے جذبات ہوئے ہیں جوش بھرے اک آگ لگانے والی جب تقریر بنانی ہوتی ہے ہر شعر میں بھردوں حسنِ نظر ہر لفظ ہو…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ آصف ثاقب

مری اشکوں بھری راتیں محمدؐ کے لیے ہیںجگر کی درد سوغاتیں محمدؐ کے لیے ہیں مرے ہر لفظ میں عشقِ نبیؐ کی تحفگی ہےسبھی اشعار اور باتیں محمدؐ کے لیے ہیں خیالوں میں مدینہ ہے وہاں کے واقعے سبمری نعتیں مناجاتیں محمدؐ کے لیے ہیں انھیؐ کی یاد میں میرے نگر میں روشنی ہےوظیفے اور خیراتیں محمدؐ کے لیے ہیں وہاں دل کا نگینہ جب محمدؐ نام کا ہےیہاں آنکھوں کی برساتیں محمدؐ کے لیے ہیں درودِ پاک سے ثاقب فلک سے نور برسےیہ ساون اور برساتیں محمدؐ کے لیے…

Read More

ممتاز راشد لاہوری ۔۔۔ ثوابوں کی ہے گُلکاری

ثوابوں کی ہے گُلکاری خدا خوفی، روا داری وہ جس میں استقامت ہے مقابل پر رہا بھاری بچت میں سُود مندی ہے خسارہ ہے زیاں کاری جبیں جھکتی نہیں بے جا خدا دے دے جو خودداری وہ سر اَفراز رہتے ہیں جنھیں عزّت رہے پیاری تنائو سے بچے رہنا اِسی میں ہے سمجھداری کہاں ممکن ہے بچ رہنا جو راشد وار ہو کاری

Read More

عقیل رحمانی ۔۔۔ عمر ساری مجھے کانٹوں کی قبا لگتی ہے

عمر ساری مجھے کانٹوں کی قبا لگتی ہے زندگی لغزشِ آدم کی سزا لگتی ہے مرتے دم تک نہیں بھولی تیرے آنچل کی مہک ماں ترے دودھ کی تاثیر جُدا لگتی ہے آم کے پیڑوں پہ بُور آئے تو پردیس میں بھی ڈھونڈتی پھر مجھے کوئل کی صدا لگتی ہے بقچیاں نیکی کی چوراہے پہ کھل جاتی ہیں جب بھی کردار کو شہرت کی وبا لگتی ہے روشنی دیتا ہے پھر میرے بجھے دل کا چراغ جب مجھے کوچۂ جاناں کی ہوا لگتی ہے چھوڑ جاتے ہیں جو گھر ان…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ عقیل رحمانی

نام آقاؐ کا دُکھ مٹاتا ہےہر مصیبت میں کام آتا ہے صدقِ دل سے درود جب بھی پڑھیںدل مدینہ ہمیں دکھاتا ہے لَو اُٹھاتی ہے سر چراغوں میںنعت جب بھی کوئی سناتا ہے اپنی اُمت کی مغفرت کا غمسارے غم آپؐ کو بُھلاتا ہے بعد اُنؐ کے نبی نہیں کوئیصاف قرآن یہ بتاتا ہے جب تصور میں آپؐ آتے ہیںدلِ بے نور جگمگاتا ہے اُنؐ کی رحمت کی بھیک ہے اتنیکاسۂ دل چھلکتا جاتا ہے اُس پہ جنت بھی رشک کرتی ہےلَو مدینے سے جو لگاتا ہے آنے والوں کی…

Read More

عقیل رحمانی ۔۔۔ مرثیہ

کرنوں کو جیسے ڈھانپ دے بڑھ کر شبِ سیاہ سورج کے منہ پہ پڑ گئی یوں موت کی ردا شعلوں کا روپ دھار کے چلنے لگی ہوا صحرا کی ریگ بن گئی دامن تنور کا جھونکے ہوا سے آنے لگے خوں کی باس کے کوثر کے وارثوں پہ بھی پہرے تھے پیاس کے حُرؓ اطلس و حریر کے رنگِ جمیل سے سمجھا بلا کی ریگ کو بہتر شنیل سے اک سانس کی بھی بھیک نہ مانگی بخیل سے ٹکرا گیا ہے موت کی اونچی فصیل سے دہلیزِ غم کا تیرے…

Read More

فرحت پروین ۔۔۔ آخری بُت

آخری بُت ۔۔۔۔۔۔۔ تجھ کو دفنا کے ابھی آئی ہوں تیرا استھان کہ اونچا تھا ۔۔۔ بہت اُونچا تھا گِر کے تُو چُور ہوا ہے ایسے بڑی مشکل سے سمیٹے ترے ریزے میں نے اور بڑے کرب سے دفنایا ہے گردِ حیرت سے اَٹے چہرے پر تہہ بہ تہہ دُکھ بھی ہیں مایوسی بھی جلتے صحرائوں میں آنکھوں کی مِرے اَن گنت اُلجھے سوالوں کے بگولے رقصاں ریت کے ذرّے نہیں یہ میں ہوں میرا ایقانِ شکستہ مِری اُمیدیں ہیں تُو کہ تھا آخری بُت میرے صنم خانے کا تجھ…

Read More

فرحت پروین ۔۔۔ پیام میرا ملا تو ہو گا

پیام میرا ملا تو ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوا کے کومل سُبک بدن پر جو چاند کِرنوں سے لکھ کے بھیجا پیام میرا ملا تو ہو گا؟ میں آنے والے ہر ایک جھونکے سے پوچھتی ہوں جو اب لائے؟ مگر وہ نظریں چُرا کے ایسے نکل گئے ہیں کہ جس طرح سے کوئی تونگر کسی شناسائے بے نوا سے نظر بچا کے بدل لے رستہ

Read More

فرحت پروین ۔۔۔ تمھیں آزاد کرتی ہوں

تمھیں آزاد کرتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ کوئی عُذر ڈھونڈواور نہ اب نظریں چرائو تممجھے معلوم ہےمیں سب سمجھتی ہوںتمھارے عہدِ الفت سے تمھیں آزاد کرتی ہوںاب ایسا ہے کہ پتھرکا زمانہ پھر سے لوٹ آیاوہی قانون جنگل کا، جبلت کا غلام انساںفرازِ عرش سے پاتال تک کا ہے سفر یعنیفراق و ہجر کے موسم ہوئے پارینہ قصے اببکثرت ہیں میسر اب تو معشوقانِ شیریں لبمیں ہوں حیرت زدہ اب تکوہ کیسے لوگ تھے آخرلہو سے کر گئے رنگین جو الفت کے قصوں کوعجب ہی رہ نکالی تھیوفا کی رسم ڈالی تھیمیں قصہ…

Read More

احمد جلیل … کوئی سلسلہ کوئی رابطہ ہی نہیں رہا

کوئی سلسلہ کوئی رابطہ ہی نہیں رہا مرا اس سے اب کوئی واسطہ ہی نہیں رہا مرے چاروں اور یہ کس طرح کے حصار ہیں مرے سامنے کوئی راستہ ہی نہیں رہا میں بکھر گیا ہوں قدم قدم رہِ یار میں مری آرزوئوں کا قافلہ ہی نہیں رہا مجھے بخش دے کبھی اس طرح کی بھی قربتیں میں یہ کہہ سکوں کوئی فاصلہ ہی نہیں رہا ترے شوق میں میں گزر گیا حدِ جان سے مری جان اب کوئی مرحلہ ہی نہیں رہا تری دسترس سے نکل کے جائوں گا…

Read More