اکیلی ۔۔۔۔۔ بلراج کومل

اکیلی ۔۔۔۔ اجنبی! اپنے قدموں کو روکو ذرا جانتی ہوں، تمہارے لیے غیر ہوں پھر بھی ٹھہرو ذرا سنتے جاؤ ، یہ اشکوں بھری داستاں ساتھ لیتے چلو یہ مجسم فغاں آج دنیا میں میرا کوئی بھی نہیں میری امی نہیں، میرے ابا نہیں، میری آپا نہیں، میرے ننھے سے معصوم بھیاّ نہیں میری عصمت کی مغرور کرنیں نہیں وہ گھروندہ نہیں جس کے سائے تلے لوریوں کے ترنم کو سنتی رہی پھول چنتی رہی گیت گاتی رہی مسکراتی رہی آج کچھ بھی نہیں آج کچھ بھی نہیں میری نظروں…

Read More