سلام بہ حضورِ امامِ عالی مقام

یہی نہیں کہ فقط کربلا حسین سے ہے حسین سے ہیں محمد، خدا حسین سے ہے کسی نے پوچھ لیا کس کے دم سے ہے اسلام قضا و قدر نے جھک کر کہا: حسین سے ہے ہزار چشمہء آبِ رواں ہیں دنیا میں مگر یہ پیاس کا دریا بہا حسین سے ہے یہ مرغزارِ محمد، یہ لالہ زارِ علی شہادتوں کا یہ گلشن ہرا حسین سے ہے یہ اپنی منزلِ اول پہ لٹ چکا ہوتا رواں دواں جو ہے یہ قافلہ حسین سے ہے اگرچہ بیعَتِ باطل قبول دل سے…

Read More

سلام…. توقیر عباس

روشن اس ایک فکر سے یہ کائنات ہے دل میں غمِ حسین نہیں ہے تو رات ہے کرتا ہے فیض یاب مجھے دشتِ کربلا باقی ہر ایک چیز تو نہرِ فرات ہے ایسے میں ان کے ذکر سے ملتی ہے زندگی جب چار سو اڑی ہوئی گردِ ممات ہے اسمِ یذید ہے کسی نقلی دوا کا نام ذکرِ حسین اصلِ حیات و نبات ہے

Read More

سلام بہ کربلا ….. خالد علیم

اے فلکِ کربلا ، تشنہ لب و تشنہ کام دیکھ سرِ دشت ہے سبطِ رسولِ انامؐ قافلۂ صدق کا شاہ سوارِ عظیم راحلۂ صبر کا راہ برِ خوش خرام دیکھ تری خاک پر کس کا گرا ہے لہو کس نے لٹایا ہے گھر، کس کے جلے ہیں خیام اے نگہِ دشتِ شام! دیکھ ذرا غور سے اپنے شہیدوں کا خوں، اپنے اسیروں کی شام کس نے بتایا تجھے، کس نے دکھایا تجھے کذب بیانوں پہ ہے کارِ شجاعت حرام سبطِؓ نبی ؐ کے سوا، ابنِ علیؓ کے سوا کون ہوا…

Read More

نذرانہ سلام بہ حضور شہیدانِ کربلا…. باقی احمد پوری

تہِ ریگ ِ رواں پانی ہے شاید ذرا ٹھہرو یہاں پانی ہے شاید فرات ِ وقت پر پہرے لگے ہیں لہو سے بھی گراں پانی ہے شاید کبھی تھا تخت اس کا پانیوں پر اب اس کا آسماں پانی ہے شاید خدا کا رازداں کوئی نہیں ہے خدا کا رازداں پانی ہے شاید جو سبط ِ ساقی ِ کوثر ہے دیکھو اسی کا امتحاں پانی ہے شاید یہ آتش میں گھرے خیمے، یہ آہیں سکینہ کی فغاں پانی ہے شاید ستم کی داستاں یہ بھی سناتا کہے کیا بے زباں…

Read More

جلیل عالی

خونِ شبیر سے روشن ہیں زمانوں کے چراغ شِمر نسلوں کی ملامت کا دھواں لایا ہے

Read More