پناہ کہیں ۔۔۔۔ بانی

پناہ کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ شب کی آوارہ ہوا ایک ڈائن کی طرح! آسمانوں سے چرا لائی ہے گم گشتہ صدائیں عرصۂ آفاق کا تاریک شور اجنبی دیسوں کے پیڑوں سے اُڑا لائی ہے پتے سسکیاں بھرتے ہوئے تھک چکی ہے اور باقی شب سکوں سے کاٹنے کے واسطے چاہتی ہے اپنے شانوں سے اُتارے زہر آلودہ صدائوں، چیختے پتّوں کا بوجھ! ڈھونڈتی ہے کوئی دروازہ کھلا کوئی کھڑکی ادھ کھلی کوئی بستر جو کسی کے واسطے خالی پڑا ہو! …………………… ( حرف معتبر)

Read More