رقص ۔۔۔۔ ن۔م۔ راشد

رقص ۔۔۔۔ اے مری ہم رقص! مجھ کو تھام لے زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں مَیں ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے مرا اور جرم عیش کرتے دیکھ لے! اے مری ہم رقص! مجھ کو تھام لے رقص کی یہ گردشیں ایک مبہم آسیا کے دور ہیں کیسی سرگرمی سے غم کو روندتا جاتا ہوں مَیں! جی میں کہتا ہوں کہ ہاں، رقص گہ میں زندگی کے جھانکنے سے پیش تر…

Read More