عباس رضوی ۔۔۔۔ ستارے چاہتے ہیں، ماہتاب مانگتے ہیں

ستارے چاہتے ہیں، ماہتاب مانگتے ہیں مرے دریچے نئی آب و تاب مانگتے ہیں وہ خوش خرام جب اس راہ سے گزرتا ہے تو سنگ و خشت بھی اذنِ خطاب مانگتے ہیں کوئی ہوا سے یہ کہہ دے ذرا ٹھہر جائے کہ رقص کرنے کی مہلت حباب مانگتے ہیں عجیب ہے یہ تماشا  کہ میرے عہد کے لوگ سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ہیں طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں مَیں مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں یہ احتساب تو دیکھو کہ…

Read More