صبح کا عذاب ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر یونس خیال

صبح کا عذاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دفتر کا دروازہ لرزاں ٹیبل ویراں فائل کھولوں تو پھٹ جائے جیسے بم کا ایک دھماکہ گھنٹی کی آواز کلاشنکوف کی تڑتڑ تڑ تڑ سے بھی تیز پنسل سے لکھوں تو جیسے اک خونی تحریر سانسوں میں بارود کی بُو اور ٹیلیفون کے تاروں میں ہے چیختے انسانوں کا شور سوچ رہا ہوں: ایسا کیوں ہے میرے پائوں بوجھل کیوں ہیں؟ میری آنکھیں جل تھل کیوں ہیں؟ میں نے شاید آج سویرے سب سے پہلے تازہ اک اخبار پڑھا تھا

Read More