اعجاز کنور راجہ ۔۔۔ کہانی تو نے جو لکھّی فرات! پانی کی

کہانی تو نے جو لکھّی فرات! پانی کی بروزِ حشر نہ ہو گی نجات پانی کی میں جانتا ہوں ستمگر کی پیاس کا مطلب لہو میں ڈھونڈ رہا ہے صفات پانی کی جہاں پہ پیاس ہو، یہ اسطرف نہیں جاتا عجب لگی ہے مجھے نفسیات پانی کی کھنڈر کھنڈر میں ہیں کچے گھروں کی تصویریں کہیں ہوا کی کہیں واردات پانی کی زمیں نے سرخ رتوں کا نصاب لکھنا تھا قلم ہوا کا لیا اور دوات پانی کی یہ سیلٍ آب کہاں رک سکے گا مٹی سے بڑھا رہا ہوں…

Read More

اعجاز کنور راجہ … چھپا کے شب سے جو شمس و قمر بناتے ہیں

چھپا کے شب سے جو شمس و قمر بناتے ہیں دکھائی   دیتے   نہیں   ہیں  مگر   بناتے ہیں حروفِ  سبز  میں  ڈوبے  ہوئے  قلم  لے  کر ہم اپنے  دستِ  ہنر  سے   شجر  بناتے  ہیں ستارا  وار   چنی   ہے   کرن  کرن   ہم  نے اور  اپنے  حسنِ  نظر  سے  سحر  بناتے ہی ترا  وجود   غنیمت   ہے   اے   سیاہئ  شب ہم  اپنی  اپنی  ضرورت  کے  ڈر بناتے  ہیں کنارا  ہاتھ  سے  چھوڑا  نہیں  ابھی  ہم نے خیال و خواب  میں  ہر  سو  بھنور بناتے ہیں رواج  ہے  کہ  جو  خود  با  خبر  نہیں  ہوتے…

Read More