سعادت سعید … کل علمِ کائناتِ سلائف  کے فیلسوف

کل علمِ کائناتِ سلائف  کے فیلسوف مجھ کو تو لگ رہے ہیں غفائف کے فیلسوف ارضِ خیالِ بے سرو پائی کا اسم ہیں اوصافِ مہملاتِ شرائف کے فیلسوف لفظوں سے اُن کا واسطہ شاید نہیں رہا حرفوں کو جانتے ہیں حرائف کے فیلسوف لینے لگے ہیں جاگتے خوابوں کی لذتیں پریاں سلا رہی ہیں لحائف کے فیلسوف ہر  روز ذبح کرتے ہیں پُرشوق مرغیاں موجِ گمانِ کبرِ نوائف کے فیلسوف کرتے ہیں لوٹ مار کی کھل کر حمایتیں عہدے بٹورنے کو شرائف  کے فیلسوف کہتے ہیں اپنے آپ کو مر…

Read More