کاغذی پیرہن ۔۔۔۔۔ خلیل الرحمن اعظمی

کاغذی پیرہن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے موسم بدل رہا ہے اُٹھوں اور اب اُٹھ کے کیوں نہ اس گھر کے سارے دروازے کھول ہی دوں مرے دریچوں پہ جانے کب سے دبیز پردے لٹک رہے ہیں میں کیوں نہ ان کو الگ ہی کر دوں مرا یہ تاریک و سرد کمرہ بہت دنوں سے سنہری دھوپ اور نئی ہوا کو ترس رہا ہے جگہ جگہ جیسے اس کی دیوار کی سپیدی اکھڑ گئی ہے ہر ایک کونے میں کتنے جالے لگے ہوئے ہیں مرے عزیزوں،…

Read More