استاد قمر جلالوی ۔۔۔ سرِ شام تجھ سے ملنے ترے در پہ آ گئے ہیں

سرِ شام تجھ سے ملنے ترے در پہ آ گئے ہیں
یہ وہیں ہیں لوگ شاید جو فریب کھا گئے ہیں

میں اگر قفس سے چھوٹا تو چلے گی باغباں سے
جہاں میرا آشیاں تھا وہاں پھول آ گئے

کوئی ان سے جا کہ کہہ دے سرِ بام پھر تجلی
جنہیں کر چکے ہو بے خود انھیں ہوش آ گئے ہیں

یہ پتہ بتا رہے ہیں رہِ عشق کے بگولے
کہ ہزاروں تم سے پہلے یہاں خاک اڑا گئے ہیں

شبِ ہجرِ شمع گل ہے مجھے اس سے کیا تعلق
قمر آسماں کے تارے کہاں منہ چھپا گئے ہیں

Related posts

Leave a Comment