ابنِ انشاء نومبر 14, 2019جنوری 9, 2020 نويد صادق انشا صاحب! پَو پھٹتی ہے، تارے ڈوبے، صبح ہوئی بات تمھاری مان کے ہم تو شب بھر بے آرام ہوئے