ساحلِ غم کی ریت پر کس کی صدا کا خون ہے
کس کو پکارتا رہا، کل کوئی ڈوبتا ہوا
Related posts
-
عرفان صدیقی
عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے -
شارق جمال ناگپوری
ڈس نہ لے دیکھو کہیں دھوپ کا منظر مجھ کو تم نے بھیجا تو ہے بل...