سلیم! نفع نہ کچھ تم کو نقدِ جاں سے اُٹھا
کہ مال کام کا جتنا تھا سب دکاں سے اُٹھا
Related posts
-
قابل اجمیری
مرے گناہِ نظر سے پہلے چمن چمن میری آبرو تھی مجھے شعورِ جمال آیا تو گلعذاروںنے... -
نظر امروہوی
مَیں شریکِ رونقِ ہر انجمن تھا، کل تلک آج میرے شہر میں کوئی نہ پہچانا مجھے