ظہور چوہان ۔۔۔ تمہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا ہے کونے میں

تمہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا ہے کونے میں
دُکھوں کو باندھ کے رکھا ہوا ہے کونے میں

اب اُس کی یاد مرے ساتھ یوں لِپٹ گئی ہے
کہ جیسے بچہ کوئی سو رہا ہے کونے میں

نکل کے خود سے کہیں اور مَیں چلا گیا ہوں
وہ مَیں نہیں ہوں ، کوئی دوسرا ہے کونے میں

کْھلی فضا میں جو مُرجھا کے گرنے والا تھا
وہ زرد پھول بھی کِھلنے لگا ہے کونے میں

یہاں جو روشنی پھیلی ہوئی ہے چاروں طرف
کہیں چراغِ محبت جلا ہے کونے میں

کسی کے ہونے کا جیسے گماں گزرتا ہے
وہ بار بار اْدھر دیکھتا ہے کونے میں

کسی کا خواب سرِ بام ہو گیا ہے ظہور
کسی کا خواب ابھی تک پڑا ہے کونے میں

Related posts

Leave a Comment