ایک خواب ۔۔۔۔۔۔ خورشید رضوی

ایک خواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ساتھ اگر تم ہوں تو پھر ہم
ہنستے ہنستے، چلتے چلتے،
دور آکاش کی حد تک جائیں
کالی کالی سی دلدل سے
تپتا تانبا پھوٹ رہا ہو

مکڑی کے جالے کا فیتہ
کاٹ کے ہم اُس باغ میں جائیں
جس میں کوئی کبھی نہ گیا ہو

کوکنار کے پھول کِھلے ہوں
بھنورے اُن کو چوم رہے ہوں
پتھر سے پانی چلتا ہو
مَیں پانی کا چُلّو بھر کر 
جب ماروں چہرے پہ تمھارے
پہلے تم کو سانس نہ آئے
اور پھر میرے ساتھ لپٹ کر
ایسے چھوٹے دھار ہنسی کی
جیسے چشمہ پھوٹ رہا ہو

Related posts

Leave a Comment