فراست رضوی ۔۔۔ رباعیات

بچپن کے مکانات بھی مٹ جاتے ہیں
اسکول بھی باغات بھی مٹ جاتے ہیں
شہروں میں نئے شہر جو ہوتے ہیں طلوع
ماضی کے نشانات بھی مٹ جاتے ہیں
………………
گیتی پہ ستاروں نے لگایا پھیرا
خالق کی ثنا کرنے لگا دل میرا
ساون کی سیہ رات میں دیکھا میں نے
شاخوں پہ شجر کی جگنوؤں کا ڈیرا
………………
لفظوں میں صداقت کا یہ جوہر نہ ملا
اسلوب کی ندرت کا یہ منظر نہ ملا
کیا شوکتِ اظہار ہے، کیا ندرتِ فکر
اقبال سا کوئی بھی سخنور نہ ملا
………………
تنہائی میں ہوتا ہے یہ اکثر احساس
ہوجاتا ہوں یہ سوچ کے تھوڑا سا اداس
نے دولت و شہرت نہ کوئی منصب و جاہ
خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے مرے پاس

Related posts

Leave a Comment