زبیر خیالی ۔۔۔ وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے
پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے

اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ
اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے

عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس
بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے

جنوں پہ عقل کو دیتا ہے جب کوئی سبقت
وہ فہمِ خام کا پیکر عجیب لگتا ہے

نہیں ہے آپ سے میرا موازنہ کوئی
بشر خدا کے برابر عجیب لگتا ہے

ذرا بھی تجھ سے توقع نہیں مجھے جس کی
وہ لفظ تیری زباں پر عجیب لگتا ہے

تمھارے ساتھ تو اک عمر کے مراسم تھے
تمھارے ہاتھ میں خنجر عجیب لگتا ہے

کِیا ہے دل نے خیالی مشاہدہ اکثر
بشر بساط سے باہر عجیب لگتا ہے

Related posts

Leave a Comment