ماجد صدیقی ۔۔۔ پت جھڑوں میں کیا سے کیا یاد آئیاں

پت جھڑوں میں کیا سے کیا یاد آئیاں
تتلیوں پھولوں کی بزم آرائیاں

آئنے چہروں کے گرد آلود ہیں
پانیوں پر جم چلی ہیں کائیاں

مفلسی ٹھہرے جہاں پازیبِ پا
ان گھروں میں کیا بجیں شہنائیاں

مکر سے عاری ہیں جو اپنے یہاں
عیب بن جاتی ہیں وہ دانائیاں

جو نہ جانیں بے دھڑک منہ کھولنا
ہیں اُنہی کے نام سب رسوائیاں

Related posts

Leave a Comment