مظفر حنفی ۔۔۔ اس روشنیِ طبع نے دھوکا دیا ہمیں

اس روشنیِ طبع نے دھوکا دیا ہمیں

اپنے لہو کی آنچ نے جھلسا دیا ہمیں

کیوں اتنے چھوٹے خود کو نظر آ رہے ہیں ہم

یارب یہ کس مقام پہ پہنچا دیا ہمیں

آئے تھے خالی ہاتھوں کو پھیلائے ہم یہاں

دنیا نے خالی ہاتھ ہی لوٹا دیا ہمیں

ٹھنڈی ہوا نے توڑ دیا تھا درخت سے

پھر گرد باد آئے سہارا دیا ہمیں

زخمی ہوئے تھے جنگ میں دشمن کے وار سے

احباب نے تو زندہ ہی دفنا دیا ہمیں

کاغذ کی ناؤ پر تھے ہمیں ڈوبنا ہی تھا

جو موج آئی ایک جھکولا دیا ہمیں

ہم تاکہ کائنات پہ قابو نہ پا سکیں

اس نے طلسمِ ذات میں اُلجھا دیا ہمیں

Related posts

Leave a Comment