مظفر حنفی ۔۔۔ اس روشنیِ طبع نے دھوکا دیا ہمیں

اس روشنیِ طبع نے دھوکا دیا ہمیں اپنے لہو کی آنچ نے جھلسا دیا ہمیں کیوں اتنے چھوٹے خود کو نظر آ رہے ہیں ہم یارب یہ کس مقام پہ پہنچا دیا ہمیں آئے تھے خالی ہاتھوں کو پھیلائے ہم یہاں دنیا نے خالی ہاتھ ہی لوٹا دیا ہمیں ٹھنڈی ہوا نے توڑ دیا تھا درخت سے پھر گرد باد آئے سہارا دیا ہمیں زخمی ہوئے تھے جنگ میں دشمن کے وار سے احباب نے تو زندہ ہی دفنا دیا ہمیں کاغذ کی ناؤ پر تھے ہمیں ڈوبنا ہی تھا…

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ بہانہ وفا کا نکالا گیا

بہانہ وفا کا نکالا گیا بہت خون میرا نکالا گیا شرارے اُچھلتے رہے سنگ سے چٹانوں سے دریا نکالا گیا مرا زخم بڑھ جائے گا اور کچھ اگر اب یہ نیزا نکالا گیا بغاوت نہیں دب سکے گی حضور جو کانٹے سے کانٹا نکالا گیا تپکتی تھی دنیا مرے پاؤں میں بمشکل یہ چھالا نکالا گیا محبت سے وہ باز آئے نہیں تو بستی سے کنبہ نکالا گیا

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ چراغ اپنے ہوا دینے سے پہلے

چراغ اپنے ہوا دینے سے پہلے جلانے تھے بجھا دینے سے پہلے میاں کیا لازمی تھا خاک اُڑانا کسی کو راستا دینے سے پہلے نسیمِ صبح کو آیا پسینہ خزاں کو بد دعا دینے سے پہلے ملا سکتے ہو کیا ہم سے نگاہیں بغاوت کی سزا دینے سے پہلے مناسب ہے کہ پڑھ لی جائے تختی کسی در پر صدا دینے سے پہلے ہمارا ہارنا طے ہو چکا تھا تمھارے ہاتھ اٹھا دینے سے پہلے سخی مشہور تھے ہم بھی مظفرؔ مگر سب کچھ لٹا دینے سے پہلے

Read More

مظفر حنفی ۔۔۔ ایک نظم

ایک نظم ۔۔۔۔۔۔ دن چڑھ آیا چل، ہم زاد! میرے بستر پر تو آ جا کالی نفرت سُرخ عقیدت بھوری آنکھوں والی حیرت بھولی بھالی زرد شرافت نیلا نیلا اندھا پیار رنگ برنگے غم کے تار خوشیوں کے چمکیلے ہار دھانی، سبز سپید، سنہرے اپنے سارے نازک جذبے پھر دن کو تجھ کو سونپے مصلحتوں کے شہر میں ان کے لاکھوں ہیں جلّاد دن چڑھ آیا چل، ہم زاد!

Read More

مظفر حنفی

مَیں گنہگار اور ان گنت پارسا چار جانب سے یلغار کرتے ہوئے جیسے شب خون میں بوکھلا کر اٹھیں لوگ تلوار تلوار کرتے ہوئے

Read More

یہ معرکہ ہے بڑا صبر آزما بھائی ۔۔۔ مظفر حنفی

یہ معرکہ ہے بڑا صبر آزما بھائی کسی کو ٹھیس نہ لگ جائے، دیکھنا بھائی اک اور وار کہ شہ رگ نہیں ہوئی سیراب مرے عزیز ، مرے دیر آشنا بھائی تجھے پتہ ہے کنارے نہیں رہے محفوظ بہائو تیز ہے، مجھ سے نہ دور جا بھائی ہمیں کہ دولتِ آفاق بھی زیادہ نہیں جو ہو سکے تو بس اک سانس بھر ہَوا بھائی یہ اور بات کہ ترکش میں تیر ہی کم ہیں ترے سوا مرا دنیا میں کون تھا بھائی ہر اک طرف سے سمندر مجھے بلاتا ہے…

Read More

دوسری جلا وطنی ۔۔۔ مظفر حنفی

دوسری جلا وطنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا اس کو چکھنے کی خاطر میں جنت کو ٹھکرا آیا تھا اب گیہوں کا دانہ بھوک کا سمبل ہے جس کو پانے کی خاطر میں اپنی جنت سے باہر ہوں!

Read More