مظفر حنفی ۔۔۔ ایک نظم

ایک نظم ۔۔۔۔۔۔ دن چڑھ آیا چل، ہم زاد! میرے بستر پر تو آ جا کالی نفرت سُرخ عقیدت بھوری آنکھوں والی حیرت بھولی بھالی زرد شرافت نیلا نیلا اندھا پیار رنگ برنگے غم کے تار خوشیوں کے چمکیلے ہار دھانی، سبز سپید، سنہرے اپنے سارے نازک جذبے پھر دن کو تجھ کو سونپے مصلحتوں کے شہر میں ان کے لاکھوں ہیں جلّاد دن چڑھ آیا چل، ہم زاد!

Read More

دوسری جلا وطنی ۔۔۔ مظفر حنفی

دوسری جلا وطنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا اس کو چکھنے کی خاطر میں جنت کو ٹھکرا آیا تھا اب گیہوں کا دانہ بھوک کا سمبل ہے جس کو پانے کی خاطر میں اپنی جنت سے باہر ہوں!

Read More