جلیل عالی ۔۔۔ سپنوں کے سب رنگ ڈھلیں تعبیروں میں

سپنوں کے سب رنگ ڈھلیں تعبیروں میں یہ انعام کہاں اپنی تقدیروں میں ریزہ ریزہ خود کو ڈھونڈ رہا ہوں میں نقطہ نقطہ البم کی تصویروں میں بستی کا ہر چہرہ بھید کتابوں کا ایک کہانی شامل سب تحریروں میں اک دوجے کی الجھن کا سلجھائو بھی قید بھی ہم اپنی اپنی زنجیروں میں عالی اک دن پلکوں سے سب چھانٹو گے جتنے کنکر پھینک رہے ہو ہیروں میں

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ جلیل عالی

ایک لمحہ کہ ملیں سارے زمانے جس میں ایک نکتہ سبھی حکمت کے خزانے جس میں دائرہ جس میں سما جائیں جہانوں کی حدود آئنہ جس میں نظر آئے عدم کا بھی وجود فرش پر عرش کی عظمت کی دلیلِ محکم خلق پر رحمتِ خالق کی سبیلِ محکم دسترس اُس کی نگاہوں کی کراں تا بہ کراں وہ تجسس کے لئے آخری منزل کا نشاں ایک توسیع کہ قسمت کی لکیروں میں رہے ایک تنبیہ کہ بیدار ضمیروں میں رہے

Read More

جلیل عالی ۔۔ ا ب ج د

ا ب ج د……….جیسے فضا میںکبھی کبھی آوارہ بادلاک واضح تصویر کی حیرت بن جاتے ہیںجیسے درختوں کی شاخوں پرکبھی کبھی سر مست ہوائوں کے جھونکوں سےپتّوں کی آوازیںخوش آہنگ سُروں میں ڈھل جاتی ہیںجیسے کبھیہلکی ہلکی بارش کی بوندیںریت کی تختی پر پل بھر کونام کسی کا لکھ دیتی ہیںجیسے کوئی ننھا سا بچّہپہلی بار اچانک اک دنٹُوٹے پھُوٹے لفظ ملا کرپُوری بات بنا لیتا ہے

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ اس گل زمیں سے اب تک اُگتے ہیں سرو جس جا

اس گل زمیں سے اب تک اُگتے ہیں سرو جس جا مستی میں جھکتے جس پر تیرا پڑا ہے سایا پوجے سے اور پتھر ہوتے ہیں یہ صنم تو اب کس طرح اطاعت ان کی کروں خدایا تاچرخ نالہ پہنچا لیکن اثر نہ دیکھا کرنے سے اب دعا کےمیں ہاتھ ہی اُٹھایا آخر کو مر گئے ہیں اُس کی ہی جستجو میں جی کے تئیں بھی کھویا لیکن اُسے نہ پایا لگتی نہیں ہے دارو ہیں سب طبیب حیراں اک روگ میں بِساہا جی کو کہاں لگایا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ مانندِ شمعِ مجلس شب اشک بار پایا

مانندِ شمعِ مجلس شب اشک بار پایاالقصّہ میرکو ہم بے اختیار پایااحوال خوش انھوں کا ہم بزم ہیں جو تیرےافسوس ہے کہ ہم نے واں کا نہ بار پایاشہرِ دل ایک مدت اجڑا بسا غموں میںآخر اجاڑ دینا اس کا قرار پایااتنا نہ تجھ سے ملتے نَے دل کو کھو کے روتےجیسا کیا تھا ہم نے ویسا ہی یار پایاکیا اعتبار یاں کا پھر اُس کو خوار دیکھاجس نے جہاں میں‌ آکر کچھ اعتبار پایاآہوں کے شعلے جس جا اٹھتے تھے میرسے شبواں جا کے صبح دیکھا مشتِ غبار پایا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ اُس فریبندہ کو نہ سمجھے آہ!

اُس فریبندہ کو نہ سمجھے آہ! ہم نے جانا کہ ہم سے یار ہوا مرچلے بے قرار ہوکر ہم اب تو تیرے تئیں قرار ہوا وہ جو خنجر بکف نظر آیا میرؔ سو جان سے نثار ہوا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا

مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتانکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتامیں گریۂ خونیں کو روکے ہی رہا ورنہیک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتابِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا توپُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ صائمہ نفیس

صائمہ نفیس صائمہ نفیس اِن دنوں کراچی ریڈیو اسٹیشن سے’’ادب سرائے‘‘ کے نام سے ایک ادبی پروگرام کر رہی ہیں۔معروف ادبی جریدے ’’دنیائے ادب‘‘ کی نائب مدیرہ ہیں۔آرٹس کونسل کراچی کی بہت فعال رکن ہیں اور وہاں منعقد ہونے والی تقریبات میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اُن کا پہلا افسانوی مجموعہ ’’رودالی‘‘ کے نام سے ۲۰۰۶ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ کتاب میں کُل 16 افسانے شامل تھے۔افسانہ نگار کا اسلوبِ بیاں شائستہ، رواں، سادہ اور عام فہم تھا۔کہیں کوئی علامت اور تجرید نہیں تھی۔عدم ابلاغ کا…

Read More