وہ چاندنی، وہ سمندر، وہ رخ بدلتی ہوا
وہ شور تھا کہ تلاطم سے ڈر گئے ہم بھی
Related posts
-
قابل اجمیری
نہیں یہ ہوش کہ کیونکر ترے حضور آیا بس اتنا یاد ہے ٹھکرا دیا تھا دنیا... -
بیدل حیدری
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم...