اور بارش ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی بے کار محبت کی سیہ کاری میں
بھیگ جاتا ہوں
تو سو جاتا ہوں
اور بارش ہے کہ گرتی ہی چلی جاتی ہے
بند آنکھوں پہ
تھکے اعضا پر
شہر نم ناک میں
سانسوں سے بھری گلیوں پر
نارسائی کی طنابوں سے
بندھے جسموں پر
اور ناکردہ گناہوں کے
تعفن زدہ کپڑوں سے
بھرے کوٹھوں پر
اور بے انت کے میدانوں میں!
Related posts
-
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ مشرقی چیخیں
عرفی، مرا چہیتا چالیس دن کا بیٹا، آغوش میں ہے میری۔ آنکھیں گھما گھما کر، لاتیں...