انسان پیدا ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

انسان پیدا ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیّالِ ماہ تاب زَر افشاں کی دھوم ہے بدلے ہوئے تصوّر ِ ایماں کی دھوم ہے اخلاق سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے اعلانِ سرفروشئ رنداں کی دھوم ہے باراں کے تذکرے ہیں، بہاراں کی دھوم ہے اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات اب پیش ِ محکمات گریزاں ہیں ظنّیات اب محض سنگِ میل ہیں کل کے تبرّکات مدّت سے اب نہ کوئی عجوبہ نہ معجزات دنداں شکن حقیقتِ عُریاں کی دھوم ہے اک بات آگہی کے لبوں سے نکل گئی اوہام…

Read More

سجاد باقر رضوی

بقدرِ حوصلہ کوئی کہیں، کوئی کہیں تک ہے سفر میں راہ و منزل کا تعین بھی یہیں تک ہے نہ ہو انکار تو اثبات کا پہلو ہی کیوں نکلے مرے اصرار میں طاقت فقط تیری نہیں تک ہے اُدھر وہ بات خوشبو کی طرح اُڑتی تھی گلیوں میں اِدھر میں یہ سمجھتا تھا کہ میرے ہم نشیں تک ہے نہیں کوتاہ دستی کا گلہ، اتنا غنیمت ہے پہنچ ہاتھوں کی اپنے، اپنے جیب و آستیں تک ہے سیاہی دل کی پھوٹے گی تو پھر نس نس سے پھوٹے گی غلامو…

Read More