ڈاکٹر خورشید رضوی

پھولوں سے، ستاروں سے، شراروں سے گزارا اِک شعلۂ بے تاب میں ڈھالا مجھے آخر

Read More

زمانے سے باہر ……. خورشید رضوی

زمانے سے باہر ……………. زمانی تسلسل میں مَیں کام کرتا نہیں ہوں زمانے سے باہر کی رَو چاہیے میرے دل کو زمانہ تو اِک جزر ہے مَد تو باہر کسی لازماں، لامکاں سے اُمڈتا ہے قطاروں میں لگنے سے حاصل نہیں کچھ کہ وہ لمحۂ مُنتظر تو کسی اجنبی سمت سے آتے دُم دار تارے کی صورت ۔۔۔ جو صدیوں میں آتا ہے ۔۔۔ آئے گا اور اِن قطاروں میں بھٹکے مداروں کو مقراض کے طور سے جانبِ عرض میں قطع کرتا نکل جائے گا زمانے کے اِس بانجھ پَن…

Read More

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔ خورشید رضوی

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ اگر تم ہوں تو پھر ہم ہنستے ہنستے، چلتے چلتے، دور آکاش کی حد تک جائیں کالی کالی سی دلدل سے تپتا تانبا پھوٹ رہا ہو مکڑی کے جالے کا فیتہ کاٹ کے ہم اُس باغ میں جائیں جس میں کوئی کبھی نہ گیا ہو کوکنار کے پھول کِھلے ہوں بھنورے اُن کو چوم رہے ہوں پتھر سے پانی چلتا ہو مَیں پانی کا چُلّو بھر کر  جب ماروں چہرے پہ تمھارے پہلے تم کو سانس نہ آئے اور پھر میرے ساتھ لپٹ کر ایسے چھوٹے…

Read More

عباس رضوی ۔۔۔۔۔۔ پسِ دیوار دریا دیکھتا ہوں

پسِ دیوار، دریا دیکھتا ہوں میں اپنے خواب تنہا دیکھتا ہوں میں آئینے کی حیرانی میں شامل خود ا پنا ہی تما شا د یکھتا ہوں جب اِن آنکھوں میں سرسوں پھولتی ہے تو ہر منظر سنہرا دیکھتا ہوں میں اکثر رات بھر بیدار رہ کر نئے  خوابوں کا رستہ دیکھتا ہوں سسکتے دیکھتا ہوں زندگی کو قضا کو رقص کرتا دیکھتا ہوں میں دریاؤں کو بادل سے اُتر کر زمیں پر پاؤں دھرتا دیکھتا ہوں کسی ناٹک کی تیاری میں اکثر ہوا کو سانگ بھرتا دیکھتا ہوں میں ہر…

Read More