سیڑھی نمبر ۲۴۲ ۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

ملاقات رکھو، کسی ملگجے کے حجابات میں جشن حاجات رکھو وہیں پر جہاں روشنی کم ہے اور زندگی ہے زیادہ منارے کا دو سو بیالیسو اں زینہ چڑھائی، چڑھائی، چڑھائی اکٹھے کئی سو پہر کی کسی دوپہر میں پسینے کے ہم ذات جھرنے جبینوں سے، بغلوں سے کولھوں سے، رانوں سے نکلیں تو دو سو بیالیس کی گنتی پہ رک جائیں ہم اور سمجھ لیں بہائو مکمل ہوا فرض کر لیں کہ اَب نیچے اوپر کوئی بھی نہیں کوئی تاریخ ہے اور نہ جغرافیہ کوئی تمثیل تلووں سے ، تسموں…

Read More